اٹلی میں پولیس ایک 18 سالہ پاکستانی لڑکی کی لاش تلاش کر رہی ہے جس کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ارینجنڈ میرج نہ کرنے پر خاندان نے اس کو قتل کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کیربینیئری پولیس کے لیفٹینینٹ کرنل سٹیفانو بووی نے سنیچر کو بتایا کہ لڑکی کے والدین، انکل اور دو کزنز سے قتل کے الزام میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔
لیفٹینینٹ کرنل سٹیفانو بووی نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’ان کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے جرم میں حصہ لیا۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ پولیس افسر گمشدہ لڑکی ثمن عباس کو کھیتوں میں تلاش کر رہے ہیں۔
لیفٹینینٹ کرنل سٹیفانو بووی نے مزید بتایا کہ کیربینیئری پولیس ثمن عباس کو کنوؤں، آبپاشی کی نہروں اور گرین ہاؤسز میں بھی ڈھونڈ رہی ہیں۔‘
ثمن عباس اٹلی کے شمالی ٹاؤن نوویلارا میں رہتی تھیں، گذشتہ برس انہوں نے کزن سے شادی نہ کرنے پر خاندان کے روایتی فیصلے کے خلاف بغاوت کی۔ ان کا خاندان اپنے آبائی ملک میں ثمن عباس کی شادی کرانا چاہتا تھا۔
ثمن عباس ابھی کم عمر تھیں جب انہوں نے سوشل سروسز شروع کیں اور نومبر میں ان کو شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا۔ انہوں نے والدین کے خلاف پولیس میں رپورٹ بھی کیا لیکن 11 اپریل کو وہ والدین کے پاس واپس چلی گئی۔
پولیس پانچ مئی سے ثمن عباس کو تلاش کر رہی ہیں۔ پولیس نے اپنی تحقیقات کا آغاز اس وقت کیا جب ان کو گھر سے ثمر عباس اور ان کے خاندان کے افراد نہ ملے۔

پولیس کا کہنا ہے ثمن عباس کے والدین اور رشتہ داروں سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)