افغانستان کے صوبہ بدخشاں میں افغان فوج اور طالبان کے درمیان جاری لڑائی سے جان بچا کر بھاگنے والے ایک ہزار افغان شہریوں کو ہمسایہ ملک تاجکستان نے پناہ دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو تاجکستان کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ افغانستان کے شمالی علاقوں میں طالبان اور افغان فوج کے درمیان جاری لڑائی کے باعث ایک ہزار افغان شہریوں نے تاجکستان میں پناہ لی ہے۔
بیان کے مطابق مہاجرین میں اکثریت خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کی ہے جنہیں محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
تاجکستان حکومت کے مطابق مہاجرین کو خوراک اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں اور آغا خان ہیلتھ سروس سے بات چیت کر رہے ہیں۔
تاجکستان نے عارضی طور پر افغان فورسز کے سینکڑوں اہلکاروں کو بھی پناہ دی ہوئی ہے جو شمالی علاقوں پر طالبان کے قبضے کے بعد ہمسایہ ملک میں داخل ہو گئے تھے۔
دوسری جانب شمالی صوبہ بادغیس کے گورنر حسام الدین شمس نے روئٹرز کو بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں کئی سرکاری عمارتیں طالبان کے قبضے سے چھڑوا لی ہیں۔
بدھ کی صبح طالبان نے صوبہ بادغیس کے دارالحکومت قلعہ نو میں پولیس ہیڈ کوارٹر سمیت دیگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

طالبان صوبہ بادغیس کے دارالحکومت کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی