پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈیا کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور دیگر غیر ملکی شخصیات سمیت اپنے شہریوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیے گئے سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ سے متعلق شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جمعے کے روز جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’عالمی قواعد اور ذمہ دارانہ ریاستی رویے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انڈین حکومت کی جانب سے نگرانی اور جاسوسی کے آپریشن بڑے پیمانے پر سپانسر کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں رواں ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے جاسوسی سافٹ ویئر ’پیگاسس‘ کو استعمال کر کے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے زیر استعمال رہنے والے ایک فون نمبر کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آر ایس ایس۔بی جے پی کی حکومت کی طویل مدتی مہم کے تحت اختلاف رائے رکھنے والوں کی نگرانی، انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور پاکستان کے خلاف غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’انڈیا کی نام نہاد جمہوریت کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے اس وقت ظاہر ہو گیا تھا جب گزشتہ سال ای یو ڈس انفو لیب, انڈیا کرونیکل سے متلعق معلومات منظر عام پر آئی تھیں۔‘
خیال رہے کہ دسمبر 2019 میں انٹرنیٹ پر جعلی ویب سائٹس کے بارے میں تحقیق کرنے والی ایک یورپی کمپنی ڈس انفو لیب نے پاکستان مخالف جعلی ویب سائٹس کے انڈین نیٹ ورک کا سراغ لگایا تھا جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ میں فیصلہ سازوں کو پاکستان کے حوالے سے اثر انداز کرنا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’انڈیا کے جاسوسی کے آپریشن کے حوالے سے معلومات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، انڈیا کے غلط رویے کو عالمی پلیٹ فارم پر اٹھایا جائے گا۔‘

پیگاسس کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کے ایک فون نمبر کو بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ فوٹو اے پی