انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ میں زیکا وائرس کے 14 کیسز سامنے آنے کے بعد حکام نے ریاستی سطح پر الرٹ جاری کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متاثرہ افراد میں سے ایک 24 سالہ حاملہ خاتون بھی ہیں جن کا صوبائی دارالحکومت کے ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
حاملہ خواتین کو زیکا وائرس سے خاص طور پر خطرہ ہے جو نوزائیدہ بچے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ مچھر سے پیدا ہونے والے اس وائرس سے جسم میں تاعمر ساتھ رہنے والی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں جن میں سے ایک گلیان بیری سنڈروم ہے جس میں انسان کا مدافعتی نظام اعصاب پر حملہ کرنا شروع ہو جاتا ہے۔
کیرالہ کی وزیر صحت وینا جورج نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حاملہ خاتون کے وائرس سے متاثر ہونے کے بعد کل کیسز کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
وزیر کا کہنا تھا کہ ’وائرس سے متاثر ہونے والے تمام افراد ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں، مریضوں کا علاج جاری ہے تاہم ان کی حالت مستحکم ہے۔‘
امراض کے بچاؤ اور قابو پانے والے امریکی ادارے کے مطابق ’زیکا وائرس عموماً ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، لیکن جنسی طور پر بھی منتقل ہو سکتا ہے۔‘
زیکا وائرس کا پہلا کیس سنہ 1947 میں افریقی ملک یوگنڈا کے جنگلوں میں رہنے والے بندروں میں دریافت ہوا تھا۔ گذشتہ دہائیوں میں دنیا بھر کے کئی ممالک میں زیکا وائرس پھیلنے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
زیکا وائرس سے بچاؤ یا علاج کے لیے کوئی ویکسین یا دوا دستیاب نہیں ہے۔
زیکا وائرس کی علامات میں بخار، جلد پر سرخی مائل دانے، آشوب چشم اور پٹھوں یا جوڑوں کا درد شامل ہے، تاہم اس وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد بہت کم ہے۔

مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں سپرے کیا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)