
فوٹو: آن لائن
سندھ ہائی کورٹ نے اورنگی اور گجر نالہ کے اطراف لیز مکانات مسمار کرنے کے خلاف حکم امتناع میں یکم جون تک توسیع کر دی۔
منگل 18مئی کو تجاوزات آپریشن کے خلاف اورنگی اور گجر نالہ متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت وضاحت پیش نہ کرنے پر عدالت سندھ حکومت اور کے ایم سی پر برہم ہوگئی۔
وکیل متاثرین ایڈوکیٹ فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ متاثرین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے اور کے ایم سی نے بھی عدالتی حکم کی وضاحت کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کے ایم سی آپریشن بھی کر رہا ہے اور وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر رہا ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ سپریم نے تجاوزات کو مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے 99 سالہ لیز املاک کو مسمار کرنے کا حکم نہیں دیا اور جس ادارے نے لیز دی وہی گھروں کو مسمار کر رہا ہے۔
وکیل کے ایم سی نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے لیز منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ لیز کینسل کرنے کا حکم نامہ کہاں ہے؟ لیز حاصل کرنے والے بھی قبضہ مافیا ہیں؟ وکیل کے ایم سی نے کہا کہ اگر مکانات تجاوزات میں شامل ہیں تو قبضہ ہوا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر مگر کی باتیں نہ کریں، جن افسران نے لیز دی ان کے خلاف کوئی کارروائی کی؟
عدالت نے استفسار کیا کہ کسی افسر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہو یا اینٹی کرپشن میں کیس دائر کیا ہوا؟ لوگوں کے گھر توڑ رہے ہیں لیکن جس نے لیز دی ان کے خلاف کیا کارروائی کی؟
وکیل متاثرین نے عدالت میں کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے لیز منسوخ کرنے کا حکم دیا ہو تو مجھ پر جرمانہ لگا دیں، اینٹی انکروچمنٹ ٹربیونل نے بھی لیز کی بنیاد حکم امتناع جاری کیا۔ سپریم کورٹ میں 24مئی کو متاثرین کی درخواست کی سماعت کا امکان ہے۔
سماعت مکمل ہونے پر ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی۔
متعلقہ خبریں