برطانوی اخبار دی گارڈیئن کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سکول کے طلبہ کو جب یہ پتا چلا کہ اورنج جوس پینے سے کورونا کے جعلی مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں تو انہوں نے اس ترکیب کا استعمال شروع کر دیا۔
دی گارڈیئن نے کہا ہے کہ وہ تجربے کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس رجحان کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ اورنج جوس میں کورونا وائرس پایا جاتا ہے بلکہ یہ سنگترے میں موجود تیزابی مادے کے ساتھ جڑا ہوا معاملہ ہے جو کورونا ٹیسٹ کے نتائج کو متاثر کر سکتا ہے اورایسی ہی کیفیت کیچ اپ اور کوکا کولا کے استعمال کے نتیجے میں بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کی پروفیسر اینڈریا سیلا کا کہنا ہے کہ ’اگر کوئی جان بوجھ کر طے شدہ معیارات کو چھوڑ کر ٹیسٹ کرواتا ہے تو اس کے نتائج کافی پیچیدہ بھی ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
ان کے بقول ’اسے غلط مثبت رپورٹ نہیں کہا جا سکتا ہے کیوں کہ غلط مثبت رپورٹ تو وہ ہوتی ہے جو کورونا ٹیسٹوں کے مقررہ پروٹوکول پرعمل کے باوجود سامنے آتی ہے۔
سوشل میڈیا ایپلیکیشن ’ٹک ٹاک‘ پر بھی اس ترکیب پر مبنی ایسی ویڈیوز وائرل ہوئیں جن میں لوگ کورونا کے پازیٹیو رزلٹ کے لیے مختلف قسم کی مائع مواد استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’فیک کووِڈ ٹیسٹ‘ کے ہیش ٹیگ پر جا کر معلوم ہوا ہے کہ ایسے حربوں پر مشتمل ویڈیوز کو اب تک ساٹھ لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھا ہے۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے پروفیسر جان ڈیکس نے اس عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس حربے کے استعمال سے نہ صرف طلبہ متاثر ہوتے ہیں بلکہ ان کی خاندانوں اور سکولوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، یہ خودغرضی پر مبنی حرکت ہے۔ سکول سے بچنے کے لیے اس سے کم نقصان دہ تراکیب بھی تو ہیں۔‘

ایسوسی ایشن آف اسکول ینڈ کالج کے جنرل سیکرٹری نے طلبہ کے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا ٹیسٹ کی رپورٹس کے غلط استعمال کو روکیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)