برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کو ’جینوم سیکوینسنگ‘ یعنی وائرس کی قسم جاننے کے عمل میں مدد فراہم کرے گا تاکہ کورونا وائرس کی نئی اقسام کو پہچاننے اور جائزہ لینے کے علاوہ انہیں ٹریک بھی کیا جا سکے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ نے جینوم سیکوینسنگ کے عمل میں پاکستان، برازیل، ایتھوپیا، کینیا اور نائجیریا کو مدد فرام کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سنہ 2019 کے آخر میں چین میں پیدا ہونے والے کورونا وائرس سے اب تک 40 لاکھ افراد دنیا بھر میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہر چند ہفتے بعد کورونا وائرس کی ساخت میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، اگرچہ یہ تبدیلیاں انفلواینز ا یا ایچ آئی وی کے وائرس کے مقابلے میں قدرے آہستہ ہیں، تاہم ان کے مطابق ویکسین میں رد و بدل کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
برطانوی قومی ادارہ صحت پبلک ہیلتھ انگلینڈ حکومت کے شراکت داروں کو ’نیو ویرینٹ اسسمنٹ پلیٹ فارم پروگرام‘ کے تحت مدد فراہم کرے گا۔ اس پروگرام کے ذریعے وائرس میں ہونے والی تبدیلیوں کو ٹریک کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ انفلواینزا وائرس کا ڈیٹا اکھٹا کرنے والے بین الاقوامی ادارے جی آئی ایس ایڈ میں سارس کوو ٹو کے جمع کرائے گئے سیکوینسز میں سے ایک تہائی ڈیٹا برطانیہ نے فراہم کیا تھا۔
برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ سائنس میں سپر پاور ہے اور یہ درست ہے کہ ہم دنیا بھر میں کووڈ 19 کے خلاف جنگ کی حمایت کرتے ہیں۔‘

ہر چند ہفتے بعد کورونا وائرس کی ساخت میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی