پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں پہلا خواتین پولیس سٹیشن کوئٹہ میں قائم کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تھانے میں نہ صرف کوئٹہ بلکہ صوبہ بھر کی خواتین کی شکایات اور مسائل کا ازالہ کیا جائے گا بلکہ انہیں ڈرائیونگ لائسنس اور کریکٹرسرٹیفکیٹس کے اجرا سمیت دیگر عوامی خدمات بھی فراہم کی جائیں گی۔
بلوچستان کی 58 لاکھ خواتین کے لیے اپنی نوعیت کا یہ واحد پولیس تھانہ کوئٹہ کے وسطی علاقے وائٹ روڈ پر سول سیکریٹریٹ کے عقب میں ایک نئی عمارت میں قائم کیا گیا ہے جس میں ایس ایچ او سمیت تمام 19 رکنی عملہ بھی خواتین پر مشتمل ہے۔
اس سے پہلے خواتین کو گھریلو تشدد، ہراسیت اور دوسری شکایات کے مقدمات کے اندراج کے لیے عام پولیس اور لیویز تھانوں سے رجوع کرنا پڑتا تھا۔
مزید پڑھیں
انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان رائے محمد طاہر نے بدھ کو نئے تھانے کا افتتاح کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سمارٹ وومن پولیس سٹیشن جدید سہولیات سے آراستہ ہے جس میں تمام سروسز ڈیجیٹل طریقے سے فراہم کی جائیں گی۔ یہاں نہ صرف پورے کوئٹہ بلکہ بلوچستان بھر سے خواتین شکایت لے کر آ سکتی ہیں۔
بقول ان کے ’اگر نیم قبائلی فورس( لیویز ) کے علاقوں میں خواتین کے خلاف کوئی جرم ہوتا ہے تو ہم ان مقدمات کو بھی کرائم برانچ اور پھر وومن پولیس سٹیشن منتقل کر سکتے ہیں۔‘
سب انسپکٹر رغونہ منظور ترین کو وومن پولیس اسٹیشن کی پہلی ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے رغونہ ترین کا کہنا تھا کہ ’پہلی خاتون ایس ایچ او بننا ایک اعزاز کی بات ہے۔ پہلے خواتین تھانوں اور پولیس دفاتر میں جانے سے کتراتی تھیں لیکن اب خواتین آسانی کے ساتھ اپنی شکایات لے کر ہمارے پاس آ سکتی ہیں۔‘
ان کے مطابق ’نئے تھانے میں نہ صرف ان کی شکایات سنی جائیں گی، ان پر کارروائی کی جائے گی بلکہ ایک چھت تلے ہر سہولت ملے گی جس میں لرننگ ڈرائیونگ لائسنس، کریکٹر سرٹیفکیٹس کا اجرا، تجدید، پولیس ویری فیکشن، کرایہ داران، گھریلو ملازمین کا اندراج، گمشدگی کی اطلاع سمیت دیگر خدمات کی فراہمی بھی شامل ہیں۔

انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان رائے محمد طاہر نے بدھ کو نئے تھانے کا افتتاح کیا (فوٹو: کوئٹہ پولیس)