انڈیا میں کورونا وائرس کے ہزاروں مریضوں کو مہلک اور جارحانہ فنگل انفیکشن کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بلیک فنگس یا سیاہ پھپھوندی کے حملے نے کورونا وبا سے دوچار ملک کی پریشانیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
بلیک فنگس یا سیاہ پھپھوندی کیا ہے؟
یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے مطابق ’بلیک فنگس‘ کے نام سے موسوم مکرومائیکوسس مٹی میں پھپوندی اور بوسیدہ نامیاتی مادے جیسے سڑے ہوئے پتوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
لوگوں کو مکرومائیکوسس، جس کی متعدد اقسام ہیں، فنگس کے ذرات میں سانس لینے سے ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ ہسپتالوں اور گھروں میں ہیومیڈیفائرز اور آکسیجن ٹینکوں میں گندے پانی کے ذریعے بھی پھیلتا ہے۔
مزید پڑھیں
یہ کتنا خطرناک ہے؟
اس انفیکشن پر جلد قابو پانے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ یہ جارحانہ ہے اور مردہ بافتوں کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ بعض اوقات سرجنز کو اسے دماغ تک جانے سے روکنے کے لیے مریضوں کی ناک، آنکھیں یہاں تک کہ ان کے جبڑے نکالنے پڑتے ہیں۔
سی ڈی سی کے مطابق اس سے اوسط اموات کی شرح 54 فیصد ہے۔
ایک بار انفکشن سے متاثر ہونے کے بعد لوگ کچھ ہی دن میں مر سکتے ہیں۔

کورونا سے متاثرہ افراد کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے بلیک فنگس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
تاہم سی ڈی سی کے مطابق یہ متعدی نہیں ہے۔ انڈیا کو عام طور پر سال میں کچھ درجن کیسز کا ہی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عام طور پر جسم کا دفاعی نظام فنگس کو پیچھے ہٹاتا ہے اور صرف وہ ہی افراد اس سے متاثر ہوتے ہیں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے۔ جیسے کینسر یا اعضا کی پیوندکاری کے مریض۔
کورونا کے مریضوں کو خطرہ کیوں ہے؟
کورونا وائرس اور دیگر حالات میں ’سائٹوکین طوفان‘ نامی خطرناک واقعہ پیش آ سکتا ہے جس میں مدافعتی نظام اپنی حد سے آگے بڑھ جاتا ہے اور اعضا کو نقصان پہنچاتا ہے۔
لہذا ڈاکٹرز مدافعتی ردعمل کو کم کرنے کے لیے سٹیرائیڈز تجویز کرتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں ہی جسم کے دفاعی نظام کو کمزور کرتے ہیں اور شوگر لیول کی سطح بڑھاتے ہیں۔ جس سے فنگس کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔
دوسرے عوامل کیا ہیں؟
ذیابیطس کے مریض جن کے خون میں زیادہ شوگر ہوتی ہے ان کو بھی زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ انڈیا میں ذیابیطس کی شرح زیادہ ہے۔

انڈیا میں بلیک فنگس سے کم از کم 219 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)