بھارتی انتہاء پسندوں کے ہاتھوں ایک اور مسلمان قتل

آصف خان جم ٹرینر تھا

بھارتی رياست ہريانہ ميں ہندو انتہاء پسندوں نے ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ نہ لگانے پر مسلمان نوجوان کو مار مار کر شہيد کرديا، آصف خان جم ٹرينر تھا۔ پوليس نے ذمہ داروں کو پکڑنے کے بجائے اُلٹا مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرليا۔ واقعہ سوشل ميڈيا پر ٹاپ ٹرينڈ بن گيا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ میں ہندو انتہاء پسندوں نے تین مسلمان نوجوانوں پر بدترین تشدد کیا، جن میں سے ایک جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرا شدید زخمی حالت میں آئی سی یو میں ہے، مقتول آصف خان جم ٹرینر اور اس کا تعلق میوات کے علاقے سے تھا۔

مقتولہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ ميرا بيٹا دوائی لينے گيا تھا، کسی سے کوئی لڑائی جھگڑا نہيں تھا، اُسے مار کر پھينک ديا گیا۔

رپورٹ کے مطابق آصف بہن سے ملنے کے بعد چچا زاد بھائيوں کے ساتھ دوائی لينے نکلا، راستے ميں گھات لگائے بيٹھے انتہاء پسند ہندوؤں کے جتھے نے گاڑی کو روکا، جے شری رام کا نعرہ لگانے کا مطالبہ کيا، انکار کرنے پر آصف کو ڈنڈوں سے مار مار کر قتل کردیا اور لاش آصف کے فارم ہاؤس ميں پھينک دی۔

آصف کے گھر والوں نے مقدمے ميں 24 ہندوؤں کو نامزد کیا ليکن پوليس نے قاتلوں کو پکڑنے کے بجائے اُلٹا گاؤں کے پڑھے لکھے 24 مسلم نوجوانوں کو پکڑ کر اندر کرديا۔

اہلِ محلہ نے پولیس پر لاٹھی چارج کا الزام لگاتے ہوئے بے گناہ نوجوانوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔

واقعہ سوشل ميڈيا پر ’جسٹس فار آصف‘کے عنوان سے ٹاپ ٹرينڈ بن گيا۔ بھارتي شہری نے لکھا ايک اور مسلمان ہندو دہشت گردوں کی بھينٹ چڑھ گيا۔

ايک شہری نے بھارت ميں مسلمانوں کا قتل عام بند کرنے کا مطالبہ کيا۔ ايک صارف نے لکھا کہ آج بھارت ميں نازی نظريات سے متاثر آر ايس ايس کی حکومت ہے۔

متعلقہ خبریں