وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بیت المقدس ہمارے لیے توحید کی علامت ہے اور اسے جس طرح نشانہ بناکر اس کی بیحرمتی کی گئی وہ دنیا بھر کے مسلمانوں اور مذہبی آزادی پر یقین رکھنے والوں کے لئے ناقابل قبول ہے۔
سماء کے پروگرام 7 سے 8 میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جس قسم کی خون ریزی اور بربریت کی جارہی ہے اور خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے عالمی برادری اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے معاملے پر اپنا واضح مؤقف اپنایا ہے جبکہ یورپی ممالک کے عوام بھی اس ظلم پر غم وغصے کا اظہار کررہے ہیں مگر یورپی ممالک کے حکمران مختلف مصلحتوں کا شکار ہیں۔
وزرخارجہ کا کہنا تھا کہ مغرب میں بھی جو ذی شعور لوگ مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے قائل ہیں وہ اسرائیل کیخلاف یکجا ہورہے ہیں اور یہ آواز زور پکڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی اجلاس سعودی عرب کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں تمام مسلم ممالک کے وزیرخارجہ نے دوٹوک مؤقف اپنایا اور ایک متفقہ قرارداد میں صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کا گزشتہ روز ہونے والا اجلاس ایک قوت کے وجہ سے نہ ہوسکا جس سے لوگوں کو مایوسی ہوئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ بھی منگل کو مل رہے ہیں اور یہ بات زیرغور ہے کہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل کو روکنے میں امریکا کو کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ اگر کوئی اسرئیل پر اثرانداز ہوسکتاہے تو وہ امریکا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں میڈیا دفاتر پر حملوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے زمانے میں ہر شخص چلتا پھرتا صحافی ہے موجودہ دور میں میڈیا کو دبانا مشکل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل نے امریکی میڈیا کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کی ایگزیکٹیو ایڈیٹر نے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ اسرائیل کو مزید مظالم سے روکنے کے لیے دنیا بھر کے عوام کو اپنے اپنے ممالک میں احتجاج کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم بھی جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کا ارادہ رکھتی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ فلسطینی وزیرخارجہ نے ان سے رابطہ کرکے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی اور ہمارے اقدامات کو سراہا۔
متعلقہ خبریں