سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمان کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے اجرا سے متعلق کیس کی سماعت کے تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ ’غیر جانبداری اور بلا تعصب انصاف کی فراہمی کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے خلاف کیس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہیں سن سکتے۔‘
پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریر کیا جو جمعرات کو جاری ہوا۔
مزید پڑھیں
فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نامعلوم ذریعے سے وصول شدہ وٹس ایپ پیغام کا حوالہ دیا گیا ہے۔
’نامعلوم ذرائع سے وصول شدہ دستاویزات ججز کو فراہم کیے گئے۔ ان دستاویزات کی کاپی اٹارنی جنرل کو بھی فراہم کی گئی۔‘
فیصلے کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے نامعلوم نمبر سے وصول شدہ دستاویزات اصلی ہیں یا نہیں۔
’اٹارنی جنرل نے کہا دستاویزات کے مستند ہونے پر سوالیہ نشان موجود ہے۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنایا جائے۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے کہا اگر کوئی جج شکایت کنندہ ہو تو یہ مناسب نہیں وہ مقدمہ سنے۔
’اٹارنی جنرل نے کہا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے لیے یہ مناسب نہیں وہ اس مقدمے کو سنیں۔‘
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا اس صورتحال میں یہ مناسب نہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس مقدمے کو سنیں۔ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ وزیراعظم کیخلاف ذاتی حیثیت سے ایک درخواست بھی دائر چکے ہیں۔‘

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم اور جسٹس فائز عیسیٰ ایک کیس میں ایک دوسرے کے خلاف فریق ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)