ہفتہ 27 فروری 2021 16:25
پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو سنیچر کے روز کوٹ لکھپت جیل لاہور سے رہا کر دیا گیا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں گذشتہ 20 ماہ سے قید حمزہ شہباز کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔
منی لانڈرنگ کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی تھی جبکہ رمضان شوگر مل کیس میں احتساب عدالت نے اُن کی رُوبکار جاری کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے 24 فروری کو منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کی تھی۔
مزید پڑھیں
حمزہ شہباز کی رہائی کے موقع پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پارٹی کارکن کوٹ لکھپت جیل کے باہر موجود تھے۔
رہائی کے بعد کوٹ لکھپت جیل کے باہر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’ پوری قوم نے احتساب کے اس تماشے کا انجام دیکھ لیا، حکومت نے شریف فیملی کو انتقامی سیاست کا نشانہ بنایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیلیں مسلم لیگ ن کے لیے کوئی نئی بات نہیں۔ نواز شریف بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر وطن واپس آئے۔‘
’اس جعلی حکومت کو قائم ہوئے تین سال ہوگئے ہیں لیکن عمران خان کے انتقام کی آگ ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں لے رہی۔‘
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ’لیگی قیادت کے خلاف مقدمات مفروضوں پر مبنی ہیں۔ جب حکمرانوں کو کچھ نہیں ملتا تو اس کا غصہ عوام پر اتارتے ہیں۔‘
’تین سال میں حکمران عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں۔ آٹا چور اور چینی چور آج بھی کابینہ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔‘

حمزہ شہباز کی رہائی کے موقع پر مریم نواز اور پارٹی کارکن کوٹ لکھپت جیل کے باہر موجود تھے (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کے عملے کو اغوا کیا گیا اور الیکشن کمیشن آئی جی پولیس اور چیف سیکریٹری کو ڈھونتا رہا۔‘
حمزہ اور مریم نواز کے بڑوں نے ملک میں کرپشن کے کلچر کو فروغ دے کر قوم کی اخلاقیات تباہ کی۔حمزہ شہباز اپنے مفرور تایا جان سے کہیں کہ وطن واپس آجائیں۔ آپ ابھی ضمانت پر ہیں، باتیں ایسے کررہے ہیں جیسے بری ہو گئے ہوں۔عدالتی معاملات عدالت میں بتائیں میڈیا کو نہیں ۔
— Senator Shibli Faraz (@shiblifaraz) February 27, 2021