پاکستانی صوبے بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں ہندو تاجر کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ جس کے بعد ہندو برادری اور تاجروں نے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کرکے واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
وڈھ میں یہ گزشتہ ایک سال کے دوران ہندو تاجر کے قتل کا دوسرا واقعہ ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر وڈھ رحمت اللہ مراد کے مطابق اشوک کمار کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ وڈھ بازار میں واقع اپنی پرچون کی دکان میں موجود تھے۔ فائرنگ سے اشوک کمار شدید زخمی ہوئے اور ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم ڑ گئے۔
مزید پڑھیں
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ حملہ نقاب میں ملبوس ایک ہی فرد نے کیا تھا جو واردا ت کے بعد موٹر سائیکل پر فرار ہوا۔
واقعہ کے خلاف ہندو برادری اور مقامی تاجروں نے دکانیں بند کرکے احتجاج کیا۔ اس دوران کوئٹہ کراچی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک معطل کر دی گئی۔ کئی گھنٹے تک شاہراہ بند رہنے کے بعد انتظامیہ کی یقین دہانی پر مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ قاتل کو گرفتار کرکے ہندو برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
وڈھ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل اورسابق نگراں وزیراعلیٰ میر نصیر مینگل کا آبائی علاقہ ہے۔ ہندو پنجائیت خضدارکے صدر بابو کنہیا لال کے مطابق خضدار،نال اور وڈھ میں ہندو کمیونٹی کے پانچ سے چھ ہزار لوگ رہتے ہیں جن میں سے اکثریت چھوٹے تاجر اور دکاندار ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بابو کنہیا لال کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جولائی 2020 میں بھی وڈھ میں نانک چند اور 2014 میں خضدار میں بھگوان داس نامی تاجر کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا۔ دونوں تاجروں کو بھتہ نہ دینے پر قتل کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ ہندو تاجروں کو جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے بھتہ کی وصولی کے لئے دھمکایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
چند سال قبل تک حالات کافی خراب تھے۔ کئی لوگ نقل مکانی کرکے کراچی، سندھ اور انڈیا بھی چلے گئے اور حالات بہتر ہونے پر ان میں سے کئی واپس بھی آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات اب پہلے سے بہتر ہیں مگر ایک سال کے اندر دو واقعات نے ہمارے خدشات میں پھر اضافہ کردیا ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق حملہ آور موٹرسائیکل پر موقع سے فرار ہوا (فائل فوٹو: این ایچ اے)