
بشکریہ دی ہندو
خلیج بنگال میں موجود طوفان یاس اب شدید ترین سمندری طوفان میں تبدیل ہوگیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے الرٹ جاری کردیا گیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق طوفان سے بنگال اور اوڑیسہ کی ریاست متاثر ہونگیں۔ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے نیشنل ڈیزازٹر ریسپانس فورس کی 100 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ بدھ کے روز طوفان کے مشرقی ساحل سے ٹکرائے جانے کا امکان ہے۔
عالمی ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ شدید ترین سمندری طوفان شمال میں بھارتی ریاست اوڑیسا اور مغربی بنگال کی جانب بڑھ رہا ہے۔
At 1130 hrs IST, Cyclone ‘Yaas’ is about 220 km south-southeast of Paradip. To intensify further and cross north Odisha-West Bengal coasts close to north of Dhamra and south of Balasore, during 26th noon as a Very Severe Cyclonic Storm. pic.twitter.com/zTtUNddPyl
— India Meteorological Department (@Indiametdept) May 25, 2021
طوفان بھارتی علاقے بالاسور کے ساحل تک شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس دوران ہواؤں کی رفتار 150سے160کلومیٹر فی گھنٹہ ہوسکتی ہے، جب کہ ہواؤں کی رفتار 170سے 180کلو میٹر فی گھنٹا ہونے کا بھی امکان ہے۔
طوفان یاس کا مطلب کیا ہے ؟
ٹاوٹے کے بعد آنے والی خلیج بنگال کے اس طوفان کا نام عمان کی جانب سے رکھا گیا ہے۔ یاس فارسی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے معنیٰ جیسمین ہیں۔
طوفان کے نام کیسے رکھے جاتے ہیں؟
اس سے قبل بھارت میں آنے والے طوفان ٹاوٹے کا نام میانمار نے تجویز کیا تھا، جو برمیز زبان کا لفظ تھا۔ اس کا مطلب گیکو یعنی ایک ایسی چھپکلی ہے جس کی آواز بہت تیز یا وہ بہت بولتی ہے۔
ٹروپیکل سائیکلون کے نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون (پی ٹی سی) کہا جاتا ہے۔ اس پینل میں ابتدائی طور پر 7 ممالک تھے جن کی تعداد اب 14 تک بڑھ چکی ہے۔
ان ممالک میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، اور اومان شامل تھے۔ تاہم بعدازاں ایران، سعودی عرب،، متحدہ عرب امارات بھی اس میں شامل ہو چکے ہیں۔
سال 2004 سے پہلے طوفان کے اس طرح کے ناموں کی کوئی روایت نہیں تھی، اس وقت طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا، تاہم سال 1999 میں ایک سائیکلون بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرایا تھا، تب اس کا نام زیرو ٹو اے تھا جو اس سیزن کا بحیرہ عرب کا دوسرا طوفان تھا۔
بعدازاں پی ٹی سی میں تمام ممالک کے محکمہ موسمیات کے درمیان یہ طے پایا کہ طوفانوں کے ایسے نام ہونے چاہئیں جو یاد رکھنے میں آسان ہوں، ادا کرنے میں سہل ہوں، جس کے بعد یہ طے ہوا تھا کہ ہر ملک ایک ایک نام دے گا۔ اس طرح 2004 میں ایک فہرست بنائی گئی جو 2020 تک رہی اور اس میں طوفانوں کے جو نام تجویز کیے گئے ان تمام کو استعمال کی۔
پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ ناموں میں نرگس، نیلوفر اور بلبل شامل تھے۔ 2020 میں فہرست کا تجویز کردہ آخری نام ایمفن تھا۔ یہ طوفان بے آف بنگال میں بنا تھا اور اس کا رخ بھارت کی جانب تھا۔ اس کے بعد نئی فہرست کے نام کا سلسلہ شروع ہوا اور حروف تہجی کے تحت سب سے پہلے بنگلہ دیش کا تجویز کردہ نام رکھا گیا۔ جس کے بعد میانمار کی باری آئی اور اب عمان کی جانب سے یہ نام دیا گیا ہے۔
#CycloneYaas Update24/5/21
🔸@NDRFHQ mobilizes tms
🔸Against extra tms demanded
🔸By Odisha/WB
🔸All WB teams in place
🔸Odisha tms flying in today
🔸Frm Ghty/Pune/Jamnagar#Committed2Serve🇮🇳 @PMOIndia @HMOIndia @BhallaAjay26 @PIBHomeAffairs @PIBBhubaneswar @PIBKolkata @ANI pic.twitter.com/rTHWzgHNZo— ѕαtчα prαdhαnसत्य नारायण प्रधान ସତ୍ଯପ୍ରଧାନ-DG NDRF (@satyaprad1) May 24, 2021
متعلقہ خبریں