روس کی جنگ بندی ’ایک چال‘، امریکہ اور جرمنی یوکرین کو بکتر بند گاڑیاں بھیجیں گے

یوکرین نے روس کی طرف سے آج جمعے سے شروع ہونے والی 36 گھنٹے کی جنگ بندی کے یکطرفہ حکم کو ’ایک چال‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ اور جرمنی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ کیئف حکومت کو بکتر بند گاڑیاں بھیج رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی حکام نے بتایا ہے کہ جمعے کو یوکرین کے لیے امریکی ہتھیاروں کے پیکج کا اعلان کیا جائے گا۔
اس پیکج میں تقریباً 50 بریڈلی فائٹنگ وہیکلز کو سکیورٹی امداد کے حصے کے طور پر شامل کیا جائے گا جن کی مالیت 28 لاکھ ڈالر ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’اس وقت یوکرین میں جنگ ایک نازک موڑ پر ہے۔ ہمیں یوکرین کے شہریوں کی روسی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کرنا ہو گی۔‘
جمعرات کو صدر جو بائیڈن اور چانسلر اولاف شولز کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی مارڈر انفنٹری فائٹنگ وہیکلز فراہم کرے گا۔
بیان کے مطابق دونوں ممالک نے یوکرین کے فوجیوں کو تربیت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ جرمنی یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس بیٹری بھی فراہم کرے گا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعے کی دوپہر سے شروع ہونے والی اور سنیچر کی آدھی رات کو ختم ہونے والی جنگ بندی کے روسی حکم نامے کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ مشرقی ڈونباس کے علاقے میں یوکرین کی افواج کی پیش قدمی کو روکنے اور ماسکو کی مزید فوج کو لانے کی ایک چال ہے۔‘
زیلنسکی نے جمعرات کی رات کے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’وہ اب کرسمس کو ایک بہانے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تاکہ ڈونباس میں ہماری فوج کی پیش قدمی کو روک سکیں اور سامان، گولہ بارود اور متحرک فوجی اہلکاروں کو ہماری پوزیشنوں کے قریب لا سکیں۔‘