ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب محمد گوہر نفیس نے کہا ہے کہ ’راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد سابق کمشنر راولپنڈی و پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد محمود اور چیئرمین لینڈ ایکوزیشن عباس تابش کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔‘
بدھ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انکوائری 50 روز میں مکمل کی گئی۔‘
گوہر نفیس کا مزید کہنا تھا کہ ’2018 میں گذشتہ حکومت نے رنگ روڈ کی الائنمنٹ منظور کی تھی جس کو سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود نے تبدیل کیا جس سے پر۲جیکٹ کی لاگت میں اضافے کے ساتھ زمین کی قیمت بھی بڑھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جس کمپنی کو کنسلٹینسی کے لیے ہائر کیا گیا اس کو بغیر منظوری کے نئی الائنمنٹ پر لگایا گیا۔‘ گوہر نفیس نے مزید بتایا کہ ’پروجیکٹ مینیجر کو کہا گیا کہ وزیراعلیٰ سے منظوری لی جائے لیکن ایسا نہیں ہوا، بعد ازاں مںصوبہ نیسپاک کو دے گیا گیا، جس کا فائدہ سوسائٹی مالکان کو ہوا۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے بتایا کہ ’نئی الائنمنٹ میں ٹریفک کی روانی کا تبادلہ ہونا تھا، اس کا کچھ حصہ اسلام آباد میں آتا ہے، جس کی اجازت سی ڈی اے نے نہیں دی جبکہ اس کے باوجود اشتہارات میں اس کو حصہ بنایا گیا اور الائنمنٹ فائنل ہوئے بغیر ہی دو ارب 60 کروڑ روپے کی زمین خریدی گئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اٹک میں غیر متعلقہ شخص سے زمین خریدی گئی، راولپنڈی میں لوگوں کو کم جبکہ اٹک میں زیادہ پیسے دیے گئے۔‘
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق ’حکومتی پیسے کا ضیاع کیا گیا۔ پروجیکٹ سے فائدہ اٹھانے والوں سے متعلق اقدام ابھی زیرغور ہے۔‘
گوہر نفیس کا کہنا تھا کہ ’اٹک میں جتنا بھی کام ہوا اس کی مںظوری نہیں لی گئی، جس کا فائدہ سوسائٹیوں نے اٹھایا، ہاؤسنگ اٹھارٹیز کے بینیفشریز کے خلاف کیس نیب کے حوالے کیا جا رہا ہے۔‘

’منظوری کے بغیر کچھ کام کیے گئے جس کا فائدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ہوا‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)