صدارتی ایوارڈیافتہ پشتو زبان کے ترقی پسند شاعر، ادیب، دانشور، نقاد اور محقق سلیم راز طویل علالت کے بعد 82 برس کی عمر میں پشاور میں پیر کے روز اس دارفانی کو خیرباد کہہ گئے۔ ان کی تدفین آبائی علاقے چارسدہ میں کی گئی۔
سلیم راز مارچ 1939 کو ملک امان خان کے ہاں چارسدہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کی ادبی سرگرمیاں اور اعزازات ان گنت ہیں۔ وہ پشتو عالمی کانفرنس کے بانی چئیرمین رہے اور انہوں نے عالمی سطح پر دو پشتو عالمی کانفرنسوں کا انعقاد بھی کیا۔ انہیں ان کی خدمات پر سن 2009 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکرگی سے بھی نوازا گیا۔
انٹر نیشنل کانگریس آف رائٹرز کے بانی رکن اور اکادمی ادبیات پاکستان کے تاحیات ممبر بھی تھے اس کے علاوہ انہوں نے بے شمار ادبی تنظیموں کی بنیاد رکھی ہے اور ان کی سرپرستی کرتے رہے۔
سلیم راز کی شاعری میں انسانیت سے محبت اور ظلم استحصال اور سرمایہ دارانہ و جاگیردارانہ نظام سے نفرت کا اظہار بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔
نیشنل عوامی پارٹی اور پاکستان کمیونسٹ پارٹی سے گہرا تعلق رہا۔ فیض احمد فیض، سید سبط حسن، میر غوث بخش بزنجو، خان عبدالغفار خان اجمل خٹک سمیت نامور شخصیات سے ان کی صحبت رہی۔
ان کی مشہور تصانیف میں د زخمونو پسرلے (زخموں کی بہار)
تنقیدی کرخے، زہ لمحہ لمحہ قتلیگم (میں لمحہ لمحہ قتل ہوتا رہا)
پشتو شاعری اکسٹھ سال،پشتو انشائیہ پچاس سال،پشتو سفر نامہ پچاس سال شامل ہیں۔
سماء سے گفتگو کرتے ہوئے پشتو زبان کے شاعر شمس مہمند نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ سلیم راز کی زندگی پشتو زبان کی ترویج اور پختون قوم سمیت تمام مظلوموں کے لیے آواز اٹھانے میں گزری۔
انہوں نے کہا کہ پشتو زبان کے علاوہ وہ اردو میں بھی لکھتے تھے اور ان کی 4 کتابیں اردو زبان میں ہیں جبکہ انہیں فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔
شمس مہمند کے مطابق پشاور میں منعقد کردہ عالمی کانفرنس میں یورپ اور افغانستان سمیت دنیا بھر سے ادیب اور دانشور شرکت کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سلیم راز نظریاتی طور پر عوامی نیشنل پارٹی کے قریب تھے تاہم ان کی زیادہ تر سرگرمیاں ادب سے متعلق تھیں۔
شمس مہمند کا کہنا تھا کہ سلیم راز نے متعدد ادبی تنظیموں کی بنیاد رکھی اور ان کی سرپرستی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیم راز صاحب تادم مرگ ادبی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔
سلیم راز کے انتقال پر ملک بھر کے سیاسی سماجی اور ادبی حلقوں کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے پشتو کےمعروف شاعر اور ادیب سلیم راز کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ محمود خان نے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے مرحوم سلیم راز پائے کے شاعر اور ادیب تھے اور ان کی ادبی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے بھی نامور شاعر، ادیب اور صحافی سلیم راز کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے تعزیتی بیان میں ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ سلیم راز کی رحلت ادب اور صحافت کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ادب اور صحافتی میدان میں ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر یوسف خشک نے بھی سلیم راز کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ سلیم راز ترقی پسند سوچ کے بے باک دانشور تھے ۔انہوں نے ہمیشہ طبقاتی ظلم اور ناانصافی کے خلاف آواز بلند کی۔
متعلقہ خبریں