کڈنی ہلز ریفرنس میں سابق چئیرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی درخواست بریت مسترد کرتے ہوئے انھیں 24 مئی کو فردِ جرم کیلئے احتساب عدالت اسلام آباد طلب کرلیا گیا ہے۔
بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کڈنی ہلز ریفرنس میں سلیم مانڈوی والا کی درخواست بریت پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ شریک ملزم سابق چئیرمین پی آئی اے اعجاز ہارون نے بھی فیصلہ سنائے جانے کی درخواست کی تھی۔ اعجاز ہارون اور عبدالغنی مجید کی بریت کی درخواستیں بھی مسترد کرتے ہوئے تمام ملزمان کو فرد جرم کیلئے طلب کر لیا گیا ہے۔
ملزمان نے 265 ڈی کے تحت فرد جرم روکنے کی درخواست دائر کی تھی۔ملزمان کے وکیل نےموقف اختیار کیا گیا کہ شواہد موجود نہیں اور یہ نیب کا کیس نہیں بنتا۔ استدعا کی گئی تھی کہ نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے بری کیا جائے۔
مزید پڑھیں:نیب کے معاملے پرسلیم مانڈوی والا اور بابراعوان آمنے سامنے
سلیم مانڈوی والا کے وکیل نےموقف اختیار کیا تھا کہ یہ پرائیوٹ ٹرانزیکشنز ہیں اور اس لیے اس پر نیب کا دائرہ کار ہی نہیں بنتا۔ نیب کا موقف تھا کہ اس حوالے سے ٹھوس شواہد اور وعدہ معاف گواہ موجود ہیں۔ نیب اس کیس کو ثابت کرسکتی ہے۔ نیب نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ فرد جرم عائد کرکے ٹرائل میں تمام شواہد پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے نیب کا موقف تسلیم کرلیا ہے۔ 24 مئی کے بعد سے اس کیس میں باضابطہ ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔
متعلقہ خبریں