وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔
اتوار کو ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس کا سیلاب متاثرین کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ سیلاب متاثرین کی آواز بن گئے ہیں۔‘
رواں برس پاکستان میں ریکارڈ مون سون کی بارشیں ہوئی ہیں۔ موسلادھار بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ملک بھر میں تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس کا دو روزہ دورہ عالمی سطح پر اس انسانی سانحے کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں نہایت اہم رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کو دیکھ کر ششدر رہ گئے۔
’دنیا کو ان کی موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کے حوالے سے گفتگو پر توجہ دینی چاہیے۔‘
میں UN SG @antonioguterres کا سیلاب متاثرین کی مثالی حمایت کیلئےشکرگزار ہوں.انکا دو روزہ دورہ اس انسانی سانحے کےبارے دنیا بھر میں آگاہی پھیلانے کیلئے نہایت اہم رہا. انکی ہمدردی اور قائدانہ خصوصیات نے مجھےمتاثر کیا.پاکستان کو اس چیلینج سےنبردآزما ہونےکیلئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 11, 2022
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے اس قسم کی تباہی انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
سیکریٹری جنرل کے مطابق عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے تمام ملکوں کو نقصانات کا خدشہ ہے۔
I have never seen climate carnage on the scale of the floods here in Pakistan.
As our planet continues to warm, all countries will increasingly suffer losses and damage from climate beyond their capacity to adapt.
This is a global crisis. It demands a global response. pic.twitter.com/5nqcJIMoIA
— António Guterres (@antonioguterres) September 10, 2022
انہوں نے کہا تھا کہ ’پاکستان کے لیے اپنے وسائل سے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پورے کرنا ممکن نہیں، دنیا کی ذمہ داری ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دے۔‘
سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کے دورے کے دوران عالمی برداری سے ’بڑے پیمانے پر‘ امداد کا مطالبہ کیا تھا۔