
فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی درخواست پر آفس کا اعتراض ختم کر دیا جبکہ جسٹس علی باقر نجفی نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست بینچ کے روبرو لگانے کی ہدایت بھی کر دی۔
منگل 18مئی کو ہائیکورٹ آفس کے اعتراض پر جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت کی۔ شہباز شریف کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ توہین عدالت کی درخواست بھی آفس نے واپس کر دی ہے۔
آفس نے اپوزیشن لیڈر کو عدالت سے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ آفس نے توہین عدالت کی درخواست کو تسلیم نہیں کیا اور کہا کہ عدالت وبائی بیماری کی وجہ سے صرف فوری مقدمات کی سماعت کررہی ہے۔ دوسری درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے گی۔
شہبازشریف نےلاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
دوسری جانب احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ، رمضان شوگر ملز اور آشیانہ کیسز میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے۔ جج کے تبادلے کی وجہ سے سماعتیں بغیر کارروائی 14 جون کے لیے ملتوی کر دی گئیں۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ شہبازشریف عمران خان کے اعصاب پر سوار ہیں۔ عمران خان کو ملک کی نہیں شہباز شریف کی ضمانت نہ ہوجائے اسکی فکر ہے۔ شہباز شریف پر دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوسکی۔
عطاللہ تارڑ نے کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل عمران خان کے ایماء کے بغیر نہیں ہوسکتا۔ نیب اگر اسکی تحقیقات کر رہی ہے تو عمران خان کو نوٹس دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شہباز شریف نے بیرون ملک نہ جانے دینے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی جبکہ وفاقی حکومت نے اپوزیشن لیڈر کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔
درخواست میں میں وزارت داخلہ کے سیکریٹری، ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا اور ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان کو فریق بنایا گیا جبکہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کی درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا۔
متعلقہ خبریں