وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ شہبازشریف جیل میں بھی ڈیل کے لیے کام کررہے تھے جبکہ حالیہ دنوں میں انہوں نے راولپنڈی میں اسٹیبلشمنٹ سے 3 تا 5 ملاقاتیں کیں۔
سماء کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی کے رابطے حتم نہیں ہوئے وہ پاکستان کے ذمہ دار ادارے ہیں وہ کسی کے ساتھ رابطے کیوں حتم کریں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ رابطے رکھنے چاہئیں انہوں کیوں کہ کچھ معاملات مشترکہ نوعیت کے ہوتے ہیں جن پر مل بیٹھ کر بات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف میں وہ سکت نہیں کہ وہ نوازشریف سے الگ لائحہ عمل بناسکیں اور وہ بھائی کے مخالف کھڑے نہیں ہوسکتے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ نون لیگی رہنما زبیرعمر کہہ رہے ہیں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے صلح ہوگئی ہے لیکن پھر انہوں نے پنجاب میں کھڑے ہوکر جو فوج کو برا بھلا کہا تھا کیا وہ بیانیہ غلط تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی حمایت میں بھی سب کو ایک ساتھ جلوس نکالنا چاہیے اور میری خواہش ہے کہ اس میں نون لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں شریک ہوں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان جانتے ہیں کہ جس دن افہام وتفہیم کی سیاست شروع کی تحریک انصاف حتم ہوجائے گی۔
انہوں نے وفاقی وزراء کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات اور عثمان بزدار کی کارکردگی سے متعلق تحفظات کی خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملاقات پر وزراء سے خوش نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے 3 سال گزر گئے باقی 2 بھی گزر جائیں گے ہار اور جیت اللہ کے ہاتھ میں ہے اگلے الیکشن میں مقابلہ ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو سمجھنا اپوزیشن کی بس کی بات نہیں۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر عید کی چھٹیاں نہ ہوتیں تو شہبازشریف کا نام پہلے ہی ای سی ایل میں ڈال دیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس دن نیب نے سمری بھیجی اس کے اگلے دن ہم نے سمری کابینہ کو بھیجی اور تمام اداروں سے کہہ دیا کہ یہ آدمی ملک سے باہر نہ جانے پائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شہبازشریف باہر چلے گئے تو پھر تحریک انصاف کا کیا بیانیہ رہ جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں جیل صرف غریب لوگوں کے لیے ہے اور یہاں ایسے قیدی بھی موجود ہیں جن کی 10سال سے ضمانت ہی نہیں ہوئی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدالت کا فیصلہ بلیک لسٹ سے متعلق تھا جبکہ شہباز شریف کا نام پی این آئی ایل پر تھا۔
انہوں نے شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی وجوہات سے متعلق کہا کہ شہبازشریف کے 5 رشتہ دار کیس میں مطلوب ہیں جو بھاگ کر لندن میں رہ رہے ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ کیس میں 15 ملزمان کے نام ای سی ایل پر ہیں جبکہ شہباز شریف لندن بھاگ رہے تھے جس سے خدشہ تھا کہ وہ باہر جاکر ریکارڈ ٹمپر کرتے یا جائیدادیں بیچتے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عوام کے سامنے ثابت کردیا ہے کہ یہ کرپٹ لوگ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے مجھ پر احسانات ہیں عمران خان کے ساتھ آیا ہو اور ان کے ساتھ جاؤں گا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کو روکنے سے عمران خان نے اس تاثر کو دفن کردیا کہ یہ کسی ڈیل کے تحت باہر جارہے تھے اور انہوں نے یہ بھی ثابت کردیا کہ انہیں فرار ہونے نہیں دیا جائے گا۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ایک ہی شخص کے کہنے پر مدرسوں کے بچے نکل سکتے ہیں اور وہ ہیں مولانا فضل الرحمان اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی نہ نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کا کیس قانون کے مطابق سنا جائے گا، ہم نے جو کمیٹی بنائی ہے اس کا نوٹی فکیشن جلد جاری ہوجائے گا اور وہی کمیٹی کیس سنے گی۔
وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور کویت میں ہماری ورک فورس بڑھ جائے گی کیوں کہ سعودی ولی عہد نے کہہ دیا ہے کہ آئندہ کے لیے 30 فیصد ورک فورس پاکستان سے لی جائے گی۔
مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت انٹیلی جنس سربراہان کی ملاقات اور مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کے حل کے بغیر بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پر پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران کو ایک واضح مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے جبکہ چین کو بھی معاملے پر اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس معاملے پر چین نے مثبت کردار ادا کیا ہے۔
متعلقہ خبریں