افغان طالبان نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح االلہ مجاہد نے عرب نیوز کو بتایا کہ افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی غرض سے طالبان استنبول کانفرنس میں شرکت کریں گے، تاہم مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں مداخلت کی راہ نہیں ہموار ہونی چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ طالبان کے خیال میں استبول کانفرنس بلا شعبہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق منعقد ہونی چاہیے تاہم مذاکرات کو کسی قسم کے تسلط کا بہانہ نہ بنایا جائے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ مذاکرات کا حتمی دور قطر میں ہی ہونا چاہیے جہاں چند دن پہلے دونوں قریقین کے درمیان بات چیت کا عمل تعطل کے بعد ایک مرتبہ پھر بحال ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
’یہ امن کا ایک موقع ہے، اور ہم اس میں شرکت کریں گے لیکن اپنی شرائط کی بنیاد پر۔‘
تاہم طالبان ترجمان نے شرائط کے حوالے سے تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ طالبان رہنما شرائط پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے طالبان کی دو شرائط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مذاکرات میں شرکت کے لیے سات ہزار طالبان قیدیوں اور طالبان رہنماؤں کے نام اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ان شرائط سے متعلق طالبان کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا شروع ہو چکا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)