سندھ کے شہر لاڑکانہ کے نواحی علاقے باڈھ میں بااثر افراد کی جانب سے مبینہ طور پر تعلقات نہ رکھنے پر حاملہ خاتون اور ان کی 10 سالہ بیٹی پر تیزاب پھینکا گیا، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
متاثرہ خاتون اور بیٹی اس وقت چانڈکا ہسپتال میں داخل ہیں تاہم وہاں ان کا حتمی علاج ممکن نہیں۔
ایس ایس پی لاڑکانہ عمران قریشی کے مطابق دو ہفتے قبل باڈھ کے علاقے میں مبینہ طور پر ’راہ و رسم‘ نہ رکھنے پر ملزم محمد خان جونیجو نے حاملہ خاتون حاکم زادی خاصخیلی اور ان کی 10 سالہ بیٹی سلمیٰ پر راہ چلتے تیزاب پھینک دیا تھا۔
ان کے مطابق ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
متاثرین کے گھر والے انہیں چانڈکا ہسپتال لاڑکانہ لے گئے جہاں متاثرہ خاتون کے مطابق بہتر علاج نہ ملنے پر زخم ناسور بن چکے ہیں اور مستقل معذوری کے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ 10 سالہ سلمیٰ کا چہرہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ’غربت کے باعث اچھا علاج کروانے کے وسائل نہیں، متعلقہ پولیس ملزمان سے صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور ملزمان بھی دھمکا رہے ہیں۔‘
دوسری جانب باڈھ پولیس کا کہنا ہے کہ تیزاب گردی کے مرکزی ملزم خان محمد جونیجو سمیت دو افراد پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ جبکہ متاثرہ خاندان نے سندھ حکومت سے علاج کروانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔
لاڑکانہ چانڈکا ہسپتال میں خاتون اور ان کی بیٹی کا کامیاب آپریشن کیا گیا جس کے بعد دونوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
انچارج سرجیکل یونٹ ڈاکٹر سلیم شیخ کا کہنا ہے کہ بروقت آپریشن کر کے خاتون اور ان کی بیٹی سلمیٰ کی زندگی بچا لی گئی۔

تیزاب کھلے عام فروخت کرنے پر عمر قید کی سزا مختص ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی