مستقبل میں ’امن کی سفیر‘ بننے کا خواب سچ ہوتا دیکھنے کے لیے پرامید مس یونیورس مقابلے کی رنراَپ ایڈلین کیسٹیلینو کا کہنا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ باہمی اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کے احترام پر مبنی تعلق استوار کریں۔
عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو کے دوران مس یونیورس مقابلے میں تیسرے نمبر پر آنے والی ایڈلین کیسٹیلینو نے عرب ثقافت میں گزرے اپنے بچپن کا ذکر بھی کیا۔
گزشتہ ماہ فلوریڈا میں ہونے والے مس ورلڈ مقابلے میں شریک رہنے والی انڈین خاتون کا کہنا تھا کہ ’اگر مجھے موقع ملا تو میں امن کے سفیر کا کردار ادا کر کے خوشی محسوس کروں گی۔ میری کوشش ہو گی کہ اس وقت دنیا کو جس چیز کی ضرورت ہے اس کے لیے سب سے زیادہ کام کروں۔‘
مزید پڑھیں
جنوبی انڈیا کی ریاست کرناٹک کے علاقے منگلور سے آبائی تعلق رکھنے والی 22 سالہ ایڈلین کیسٹیلینو کویت میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں عرب ثقافت میں پلنے بڑھنے پر خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں، اس سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے، دونوں ثقافتوں کے امتزاج نے مجھے وہ بنایا ہے جو میں آج ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ کویت نے انہیں جو ایک اور چیز دی وہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایسے دوست ہیں جن کے ملک سے ان کے آبائی وطن انڈیا کے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔
انڈیا اور پاکستان 1947 میں برطانوی راج سے آزادی پانے کے بعد سخت دشمنی کا شکار رہے ہیں، اس دوران دونوں ملک تین جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔
ان کے مطابق ’میں نہیں سمجھتی کہ اس دشمنی کو جاری رہنا چاہیے۔ اپنی تاریخ اور پس منظر کی وجہ سے ہم بہت اچھے تعلقات رکھ سکتے ہیں۔ کویت میں، میں پاکستانیوں اور بنگلہ دیشیوں کے ساتھ رہی ہوں اور وہ میرے سب سے اچھے دوست ہیں، وہ میرے لیے خاندان جیسے ہیں۔‘

22 برس کی ایڈلین کیسٹیلینو کا آبائی تعلق انڈین ریاست کرناٹک سے ہے (فوٹو: عرب نیوز)