ملک بھر میں بجلی کی بندش اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے پریشان شہریوں کے لیے وزارت توانائی کا پیغام ہے کہ پانچ جولائی سے صورتحال قدرے بہتر ہوگی تاہم مکمل خاتمہ تب تک ممکن نہیں جب تک سکردو اور شمالی علاقہ جات میں برف نہ پگھلے اور تربیلا و منگلا ڈیم سے پن بجلی کی پیداوار بہتر نہ ہو۔
اس حوالے سے وزارت توانائی کے ایک ترجمان نے بدھ کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت ملک میں گیس اور پانی کی قلت کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کا سامنا ہے اور ملک میں ضرورت سے تقریبا آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی کم ہے جس کی وجہ سے لوڈ مینجمنٹ کی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بجلی کی پیداوار کے لیے گیس فراہم کرنے والا آر ایل این جی کا پلانٹ خراب ہے جو سوموار یعنی پانچ جولائی تک ٹھیک ہو جائے گا اور اس کے بعد بجلی کی پیداوار کچھ بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔‘
مزید پڑھیں
یاد رہے کہ اس وقت وزارت توانائی کو گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس کے لیے ایک ہزار ایم ایم ایف سی گیس کی ضرورت ہے جبکہ صرف اس کا آدھا دستیاب ہے جس کی وجہ سے ساڑھے چار سے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی صلاحیت سے کم پیدا ہو رہی ہے۔
حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ایسے پلانٹس کو فرنس آئل اور ڈیزل سے چلایا جائے مگر پھر بھی مکمل طور پر قلت پر قابو نہیں پایا جا رہا۔
دوسری طرف ترجمان وزارت توانائی کے مطابق برف نہ پگھلنے کی وجہ سے تربیلا اور منگلا ڈیم میں تقریبا 3400 میگا واٹ بجلی کم پیدا ہو رہی ہے۔
ترجمان کے مطابق گو کہ میدانی علاقوں میں گرمی بڑھ گئی ہے مگر سکردو وغیرہ میں اب بھی درجہ حرارت کم ہے اور برف پگھل کر ڈیمز تک نہیں پہنچ رہی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’برف جب پگھلے گی تو اس کے 10 سے 15 دن کے اندر صورتحال بہتر ہو گی مگر برف کا پگھلنا حکومت کے بس میں نہیں۔‘
دوسری طرف منگل کو اسلام آباد، راولپنڈی اور گرد و نواح کے اضلاح میں بجلی فراہم کرنے والے آئیسکو کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ بجلی کی ضرورت اور پیداوار میں فرق کی وجہ سے آئیسکو کے زیرانتظام علاقوں میں لوڈ مینجمنٹ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ جب صورتحال بہتر ہو گی تو بلاتعطل بجلی کی سپلائی شروع کر دی جائے گی۔
Due to gap in demand and supply of power load management of different duration has been started in different arrears of IESCO, as situation normalize unintrupted power supply will be started.
— Islamabad Electric Supply Co. IESCO (@IESCO_Official) June 29, 2021
آئیسکو کی جانب سے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں سے شکایات کا انبار لگ گیا۔
صحافی کامران یوسف نے لکھا ’روشنی سے اندھیرے تک کا سفر! کئی سالوں کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ملک میں دوبارہ آغاز۔‘
روشنی سے اندھیرے تک کا سفر! کئی سالوں کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ملک میں دوبارہ آغاز۔ pic.twitter.com/4FwkY0WFol
— Kamran Yousaf (@Kamran_Yousaf) June 29, 2021
مہران علی نامی صارف نے لکھا کہ ’بجلی سے چلنے والے جہازوں اور کاروں کے دور میں لوڈ شیڈنگ۔ یہ میرا پاکستان ہے جہاں 2021 میں بھی بجلی نہیں ہے۔ شاباش حماد اظہر، آئیسکو اور عمران خان۔‘
صوبہ خیبر پختونخواہ سے صارف علی محمد ورک کا کہنا تھا کہ ’دو گھنٹے کی بجلی اور ایک گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ یہ ذہنی بیماری کا شیطانی چکر ہے جو صوبے کے رہائشیوں کی زندگیوں کو اس گرمی میں عذاب بنا رہا ہے۔‘
2 hours light and one hour load shedding this is the vicious cycle of mental illness that hampered the lives of the residents of skp in this heat soaring weather ! #Loadshedding
— AliMuhammadVirk (@AliMuhammadVir2) June 29, 2021
انٹرنیٹ پر میمز اور مزاحیہ انداز میں لوڈ شیڈنگ پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بروکن نیوز نامی ٹویٹر ہینڈل نے اچھلتے ہوئے بجلی کے کھمبوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ضرورت سے زائد بجلی کام پر جانے کے بجائے رقص کر رہی ہے۔‘
کچھ صارفین نے موجودہ لوڈ شیڈنگ کا پیپلز پارٹی دور کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے موازنہ شروع کر دیا۔
ایمن شیروانی نامی ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’پی ٹی آئی ہماری 2008 سے 2012/13 تک کی یادوں کو تازہ کروا رہی ہے۔‘
PTI bringing our memories back from 2008 to 2012/13 ♥️#Loadshedding
— حاجی اللہ دتہ (@AemunSh3rwanee_) June 29, 2021