مسجد کو آج 380 سال گزر گئے
مُغلیہ دور میں مرد حکمرانوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی کئی شاہکار مساجد تعمیر کرائیں۔ لاہور کی مسجد دائی انگہ بھی اںہی میں سے ایک ہے۔
یہ مسجد لاہور ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم کی دیوار کے ساتھ بنی ہوئی ہے۔ شاہجہاں نے یہ مسجد اپنی رضاعی والدہ کے نام پر تعمیر کرائی جو آج 380سال گزرجانے کے باوجود بھی برقرار ہے۔
قاری محمد جہانگیر 22سال سے مسجد میں موزن کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ان کاکہنا ہے کہ شاہجہاں ہندوستان کے بادشاہ بنے تو انہوں نے اپنی دایہ کی خواہش پر لاہور میں ایک باغ اور اس میں مسجد انگہ تعمیر کرائی، زیب النساء نامی خاتون نے شاہجہان کی پرورش کی اس دور میں بچے کو دودھ پلانے والی خاتون کو ’انگا‘ کہا جاتا تھا اور یوں زیب النساء دائی انگا کے نام سے پہچانی جانے لگیں۔
سکھ دور میں اس مسجد کو اسلحہ خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھاتاہم بعد میں انگریزوں نے اسے اپنی رہائش گاہ بنالیا جبکہ 1903 میں یہ مسجد مسلمانوں کےحوالے کردی گئی۔ 380 سال بعد بھی مسجد کی محرابوں پر کانسی کا نہایت عمدہ کام ،آیات قرآنی ،اور خط نسخ میں درود شریف کندہ ہے۔ یہ وہ کام ہے جس کا دوبارہ ہونا ناممکنات میں تصور کیا جاتا ہے۔
دائی انگا کےنام سے منسوب اس مسجد میں آج بھی لوگ روحانی و قلبی سکون کےلیے نماز پڑھتے ہیں اوراسکی تاریخی اہمیت کوسراہتے ہیں۔
متعلقہ خبریں