وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کے لیے 370 ارب روپے کے خصوصی پیکج کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
جمعے کو گلگت کے دورے میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے لیے خصوصی پیکج سے نہ صرف اس علاقے بلکہ پورے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا علاقہ سوئٹزر لینڈ سے دگنا اور زیادہ خوبصورت ہے۔
مزید پڑھیں
’گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے سے ہم کتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں کسی کو ابھی اندازہ ہی نہیں ہے۔ جب صحیح معنوں میں سیاحت کو فروغ ملے گی تو سارے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پیشگوئی کرتا ہوں اگر آپ نے گلگت بلتستان کی سیاحت پر صحیح طرح کام کیا آپ کو وفاقی سے پیسے لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی بلکہ وفاق آپ کو کہے گا تھوڑے سے پیسے ہمیں بھی دے دیں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے کہا وہ اکثر سوچتے ہیں کہ ان سے ماضی میں غلطیاں ہوئیں۔
’اکثر میں سوچ رہا ہوتا ہوں کہ پارٹی میں اس کو ٹکٹ نہ دیتا یا اس کے بجائے کسی اور کو وزیر بنا دیتا لیکن مجھے خوشی ہے کہ میں نے خالد خورشید کو گلگت بلتستان کا وزیراعلی بنایا کیونکہ وہ ہر وقت اپنی عوام کی فلاح کے لیے سوچتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں نوجوانوں کو کاروبار کے مواقع فراہم کرنا اور کامیاب نوجوان پرواگرام کے ذریعے قرضے دیے جائیں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جون سے قبل گلگلت بلتستان میں تھری جی اور فور جی نیٹ ورک کی فراہم کے لیے نیلامی کا اعلان کر دیا جائے گا۔
گلگت بلتستان بیرون ملک سیاحوں میں بھی مشہور ہے (فوٹو: اے ایف پی)
گلگت بلتستان کے خصوصی پیکج میں کون سے منصوبے شامل ہیں؟
وفاقی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے اس پیکج کی تفصیلات کے بارے میں گلگت بلتستان کے وزیر خزانہ جاوید علی منوا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وفاقی حکومت کی جانب سے خصوصی ترقیاتی پیکج میں سیاحت کے فروغ، انفراسٹرکچر اور بجلی کے پیداواری منصوبے شامل ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پانچ سالہ ترقیاتی پیکج میں گلگت بلتستان کی جنگلی حیات کی افزائش اور نیشنل پارکس کے قیام کے حوالے سے بھی منصوبے شامل ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں تھری جی اور فور جی سروس مہیا کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔‘
وزیر خزانہ جاوید علی منوا کے مطابق ’موبائل کمپنیوں کو گلگت بلتستان میں تھری جی اور فور جی سروس فراہم کرنے میں مشکلات درپیش تھیں لہٰذا وفاقی حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں اس حوالے سے خصوصی توجہ دی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’گلگت بلتستان میں چھ سے سات نیشنل پارکس موجود ہیں، اس پیکچ میں نئے نیشنل پارکس کا قیام شامل نہیں بلکہ سیاحت کو فروغ دینے اور جنگلی حیات کی افزائش کے حوالے سے منصوبے شامل ہیں۔ یہ ترقیاتی پیکج پانچ سال کا ہے جس میں وفاقی حکومت کی مدد سے گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔‘
جاوید علی منوا کے بقول ’ان منصوبوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گلیشیئرز کے پگھلنے اور جنگلی افزائش کو ان تبدیلوں سے محفوظ رکھنے سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔‘
انہوں نے پیکج کے حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’گلگت بلتستان میں سب سے بڑا مسئلہ بجلی کے شارٹ فال کا ہے، جس سے گھریلو صارفین کے علاوہ سیاحتی شعبہ بھی شدید متاثر ہو رہا ہے۔ ’
گلگت بلتستان میں پانی کے بے شمار ذخائر موجود ہیں لیکن اس کے باوجود بجلی کی پیداوار میں ہم خود کفیل نہیں ہیں۔‘

تھری جی اور فور جی سروس کی فراہمی کے لیے ترقیاتی پیکج میں خصوصی توجہ دینا عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا (فوٹو: اے ایف پی)