سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجرنالے اور اورنگی نالے کے اطراف مکانات کی مسماری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران متاثرین کی بڑی تعداد نے عدالت کے سامنے احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ بنچ نے سوموار کی صبح کراچی رجسٹری میں مقدمے کی سماعت کی۔
کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں گجر نالے اور اورنگی ٹاؤن میں اورنگی نالے کے اطراف رہائشی مکانات کی مسماری کے خلاف متاثرین نے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کروائی تھی۔
سوسائٹی اور کراچی بچاؤ تحریک کے پلیٹ فارم کے تحت احتجاجی مظاہرے کی کال بھی دی گئی تھی۔
صبح 8 بجے سے ہی اورنگی ٹاؤن اور گجر نالے کے اطراف رہائش پزیر افراد سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے جمع ہوگئے جس کے باعث روڈ بلاک ہوگئی۔

ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کر کے سڑک پر جاری احتجاج ختم کرایا جس کے بعد ٹریفک کی روانی بحال ہوئی (فوٹو: اردو نیوز)
مظاہرین میں بزرگ، خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی جنہوں نے شاہین کمپلیکس کی چورنگی پر دھرنا دیا جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔
متاثرین کی جانب سے مکان کے بدلے مکان کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مظاہرے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ ان کے مکانات مکمل طور پر قانونی ہیں اور متعلقہ اداروں کی جانب سے لیزڈ ہیں، حکومت کی جانب سے مکانات مسمار کیے جانے کی صورت میں انہیں متبادل رہائش ملنا قانونی حق ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’مکانات مسمار کرنے کے حوالے سے کم از کم مشاورت تو کی جائے۔‘
ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کر کے سڑک پر جاری احتجاج ختم کرایا جس کے بعد ٹریفک کی روانی بحال ہوئی۔
واضح رہے کہ کراچی میں برساتی اور نکاسی آب کے نالوں کی صفائی اور انہیں چوڑا کرنے کا کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں نالوں کے اطراف قائم مکانات مسمار کیے جا رہے ہیں۔
اب تک سینکڑوں مکانات گرائے جا چکے ہیں جن میں سے بیشتر لیزڈ مکانات تھے اور ان کی تمام تر دستاویزات موجود تھیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے بتایا کہ متاثرین کو دو سال تک ماہانہ 20 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)