انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مقناطیسی بموں کی موجودگی نے سکیورٹی فورسز کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جو افغانستان میں حالیہ بم دھماکوں سے تباہی کی وجہ بننے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ چند ماہ سے سکیورٹی فورسز کے چھاپوں میں مقناطیسی بم برآمد ہو رہے ہیں جو کسی بھی گاڑی پر چپکانے کے بعد ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے اڑائے جا سکتے ہیں۔
تین انڈین سکیورٹی اہلکاروں نے وادی کشمیر میں مقناطیسی بموں کی موجودگی کی تصدیق کی ہے جنہیں سٹکی یعنی چپکنے والے بم بھی کہا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
وادى کشمیر کے پولیس چیف وجے کمار کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹے قسم کے خود ساختہ بم ہیں لیکن انتہائی طاقت ور ہیں۔
انہوں نے مقناطیسی بموں کی وادی کشمیر میں موجودگی کے حوالے سے کہا کہ ’یہ حالیہ سکیورٹی صورتحال پر یقیناً اثرانداز ہوں گے، کیونکہ یہاں پر سکیورٹی فورسز اور پولیس کی گاڑیوں کی آمدورفت اور تعداد بہت زیادہ ہے۔‘
اگست 2019 میں نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے ریاست کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد وادی میں اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کر دی گئی تھیں۔
رواں ماہ فروری میں سکیورٹی فورسز کے چھاپے میں 15 مقناطیسی بم برآمد ہوئے تھے۔
گزشتہ چند ماہ سے وادی کشمیر میں مقناطیسی بموں کی موجودگی پر افغان طالبان کے ملوث ہونے پر بھی شکوک و شہبات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں مقناطیسی بموں کے استعمال سے سکیورٹی فورسز، وکلا، حکومتی اہلکار، سماجی کارکنان اور صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سکیورٹی فورسز کے مطابق مقناطیسی بم چھوٹے لیکن طاقتور ہوتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)