وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ اس وقت کوئی بھی مسلمان ملک اس پوزیشن میں نہیں جو فلسطین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اکیلا آگے بڑھ سکے۔
سماء کے پروگرام سات سے آٹھ میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ کوئی بھی مسلمان ملک فلسطین کے پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیر فلسطینیوں کی مدد نہیں کرسکتا۔
طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ پاکستان اور فلسطین کی سرحدیں آپس میں نہیں ملتیں اور جن ممالک کی اس سے سرحد ملتی ہے ان کی رضامدنی کے بغیر ہم فلسطین کی کوئی مدد نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین و کشمیر امت مسلمہ کے دو ایسے زخم ہیں جن سے مسلسل خون رس رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے سب کوشش کررہے ہیں لیکن جب تک متحدہ کوشش نہیں ہوں گی کوئی حل نہیں نکل سکتا۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ ترک صدر کے پاس مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امن فورس کی تجویز بہت اچھی ہے اور اس پر او آئی سی میں بات ہونی چاہیے۔
تاہم بیت المقدس کو امن فورس کے حوالے کرنے کی ترک صدر کی تجویز کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے تمام مسلم ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔
طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے دورہ سعودی عرب کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم کے سرابرہ سے کہا تھا کہ متفقہ مسائل کے حل کے لیے جو تجویز سامنے آئے گی پاکستان اس کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مذہبی اسکالر علامہ شہنشاہ نقوی کا کہنا تھا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کےلے کچھ نہیں کیا جارہا۔
انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا جو سلسلہ چل رہا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج 200 سے زائد فلسطنیوں کو شہید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی استطاعت کے مطابق مسئلہ کے حل کےلیے کرادر ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
متعلقہ خبریں