آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ پاکستانی مزدور اپنی محنت، جفاکشی اور مستقل مزاجی کی وجہ سے دنیا بھر بالخصوص خلیجی ممالک میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعداد و شمار کے مطابق 86 لاکھ پاکستانی دنیا کے مختلف ممالک میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جن میں 43 فیصد کے قریب مزدور اور محنت کش ہیں۔
سنہ 2011 سے اب تک مجموعی طور پر 60 لاکھ 80 ہزار افراد نے بیرونی ممالک کا رخ کیا۔ جن میں سے 23 لاکھ مزدور کے ویزے پر بیرون ملک گئے۔
مزید پڑھیں
یہ تو وہ افراد ہیں جن کو مزدور کی کیٹگری کا ویزہ ملا اگر مہارت کے معیار کے مطابق دیکھا جائے تو ہنر مند، نیم ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد بھی مزدوروں میں ہی شمار ہوتے ہیں جن کی تعداد مجموعی تعداد کا 70 فیصد سے بھی زائد بنتی ہے۔
عالمی لیبر مارکیٹ کی رپورٹس کا جائزہ لیا جائے تو گذشتہ کئی سالوں سے پاکستان سے جن 10 شعبوں میں افرادی قوت کا مطالبہ کیا جاتا ہے ان میں مزدور سرفہرست ہیں۔
سال 2019 اور 20 کا تقابلی جائزہ لیں تو کورونا اور سفری پابندیوں کی وجہ سے بیرون ملک جانے والے افراد میں سے مزدوروں کی تعداد میں 60 فیصد کمی آنے کے باوجود بھی مزدوروں کی طلب سب سے زیادہ رہی ہے۔

2020 میں بیرون ملک جانے والے دو لاکھ 25 ہزار افراد سے 95 ہزار کا تعلق لیبر کلاس سے تھا (فوٹو: اے ایف پی)